*کاش ایسی پری ہوتی ، ایسا پیار ہوتا!* میں صُبح سویرے کسی گاؤں میں، پیڑوں کے ٹھنڈی چھاؤں میں ، ایک پری کو ہنستے ہوئے دیکھوں! کھیتی میں کام کرتے ہوئے دیکھوں! پُھولوں کی ڈالیوں جیسے ہو بال، اور سرخ اناروں جیسے ہو گال ! ہونٹ نہ ہو گلاب کی پتیاں ہو! شراب کے پیالوں جیسی ا َ نکھیاں ہو ! دودھ کے رنگ کی لمبی گردن ہو! بُھنویں خنجر، ریشم سا بدن ہو ! باتیں ہو اُس کی میٹھے گیت ! ہر حرکت ہو اُس کی من پریت ! نرم دل ہو، فلسفیانہ ہو دماغ ! نیک سیرت ہو، دامن ہو بے داغ! شرم و حیا ہی اُس کا گہنا ہو! اُس کے ہاتھوں کا میٹھا کھانا ہو! میں پہلے ا ُ سے دوست بنا لیتا! دھیرے دھیرے ہمیں پیار ہو جاتا! وہ میرے آسمان کا روشن چاند ہوتی ! روٹھتی نہ کبھی وہ ، نہ غصّہ کرتی ! وہ کسی کی باتوں میں کبھی نہ آتی ! وہ میرے لیے سارے جہاں سے جگھڑتی ! میری ہر بات وہ سچ مان لیتی ! میرے ہر اشارے کو وہ پہچان لیتی! میرے سینے میں ا ُ س کا دل دھڑکتا! میں روح اُس کی, وہ میرا بدن ہوتا ! میرا گھر جنّت ، وہ میری حور ہوتی! میں ہمت ا ُ س...
Sahil Sharifdin Bhat is a lecturer and writer who has authored about a dozen books, hundreds of poems and around 4,000 quotes. His favourite subjects are (I) English literature, (II)English language,(III) World philosophy, (IV)Theology and (V) World history. He frequently shares his opinions on social media. Sahil believes that knowledge is more delicious than honey for curious souls. To learn more about him, simply type ''Sahil Sharifdin Bhat'' into the Google search bar. ➡️WELCOME⬅️