غزل ساحِلؔ شریف الدین بٹ کی کوئی مسیج نہ فون کال، خفا ہے کیا ؟ ہم سے ہوئی کوئی ، خطا ہے کیا ؟ میرے مُنصف، مجھے تیرا ہر فیصلہ منظور توبہ ، زہر یا پھانسی ، سزا ہے کیا ؟ یہ کون گُلاب لے کے گُھٹنوں پہ بیٹھا ؟ اِس شہر میں یہ عاشق نیا ہے کیا ؟ یہ آہیں ، یہ آنسو ، یہ خُود کشی کی باتیں ؟ یہ ابتدائے عشق ہے ، تھکا ہے کیا ؟ اِن حسینوں کے لب سبھی کیوں چومتے ہیں؟ اِن میں آبِ حیات یا شفا ہے کیا ؟ تُو ہر کسی کو جہنمی سمجھتا ہے ۔ تُو جبرئیل یا نبٌی یا خُدا ہے کیا ؟ کروڑوں بلب جلتے ہیں۔ اندھیرا نہ گیا۔ کسی کے پاس مٹی کا کوئی دیا ہے کیا ؟ تم ہر کسی کے ترقی سے جلتے ہو ۔ سچ سچ بتا تُو امریکا ہے کیا ؟ تیر ے چہرے سے لگتا ہے تم ساحِلؔ ہو ۔ وہی ہو یا آنکھوں کا دھوکا ہے کیا ؟
Sahil Sharifdin Bhat is a lecturer and writer who has authored about a dozen books, hundreds of poems and around 4,000 quotes. His favourite subjects are (I) English literature, (II)English language,(III) World philosophy, (IV)Theology and (V) World history. He frequently shares his opinions on social media. Sahil believes that knowledge is more delicious than honey for curious souls. To learn more about him, simply type ''Sahil Sharifdin Bhat'' into the Google search bar. ➡️WELCOME⬅️