دنیا کے بہترین شاگرد اور دنیا کا بہترین استاد !
کبھی کبھار، اگر کہنے سننے میں کوئی غلط فہمی ہو جائے اور ایک استاد کو اپنے شاگردوں کی بات تسلیم کرنی پڑے، تو اس سے استاد کی عظمت میں اضافہ ہوتا ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے شاگردوں یعنی صحابہ کو نصیحت کی تھی کہ ایسا کوئی کام نہ کرنا جو یہودی اور نصرانی کرتے ہیں اور صحابہ نے اس نصیحت کو ہمیشہ یاد رکھا۔
جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم مدینہ تشریف لائے تو آپ نے دیکھا کہ مدینے کے یہودی محرم کی 10 تاریخ کو روزہ رکھتے ہیں۔ آپ نے دریافت فرمایا کہ یہودی اس دن روزہ کیوں رکھتے ہیں؟ آپ کو بتایا گیا کہ اس دن اللہ تعالی نے حضرت موسیٰ علیہ السلام اور ان کی قوم کو فرعون اور اس کے لشکر سے نجات دی تھی اور اسی وجہ سے یہودی محرم کی 10 تاریخ کو روزہ رکھتے ہیں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حضرت موسیٰ علیہ السلام سے ہمارا تعلق ان یہودیوں سے زیادہ ہے، لہٰذا آپ نے مسلمانوں کو بھی ہر سال محرم کی 10 تاریخ کو روزہ رکھنے کا حکم دیا۔
کچھ جلیل القدر صحابہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے سوال کیا کہ آپ نے ہمیں فرمایا ہے کہ یہودیوں اور نصرانیوں کے ساتھ مشابہت نہ کی جائے، تو کیا اس روزے میں بھی یہ مشابہت نہیں ہوگی؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں نہیں ڈانٹا، بلکہ فرمایا کہ اگلے سال اگر میں زندہ رہا تو نو اور دس محرم کا روزہ رکھوں گا۔ یعنی یہودی صرف 10 محرم کا روزہ رکھتے ہیں، مگر ہم مسلمان نو اور دس محرم کو روزہ رکھیں گے۔
اگر آپ کا مولوی کھانسے یا اُسے چھینک آ جائے تو آپ اونچی آواز میں بولتے ہو سبحان اللہ- ذرا اس بات پہ اونچی اواز میں بولو سبحان اللہ!
یہی اسلام کا مقصد ہے اور اس واقعے سے ظاہر ہوتا ہے کہ مسلمان کو کتنا ذہین ہونا چاہیے۔ اگر کسی مسئلے میں پیغمبر صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بھی اسلام کے مزاج یا قرآن کی تعلیمات کے خلاف نظر آئے، تو چاہے عام مسلمان ہوں یا صحابہ، انہیں غور و فکر سے کام لینا چاہیے۔ بڑے بزرگوں، استادوں یا پیروں کو اپنے شاگردوں یا عام مسلمانوں کی صحیح بات تسلیم کرنے میں کوئی حرج نہیں ہونا چاہیے۔
آج کل، اگر کوئی بزرگ یا عالمِ دین غلطی سے کوئی بات کہہ دیں یا کتاب میں لکھ دیں، تو ان کے پیروکار اس غلط بات کے حق میں لڑنے مرنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں، لیکن یہ اسلام کا مزاج نہیں ہے۔ اسلام کا مزاج یہ ہے کہ ہر اچھی بات کو تسلیم کیا جائے، چاہے وہ کسی عام انسان کی کہی ہوئی ہو اور ایسی بات کو چھوڑ دیا جائے جو اسلام کے مفاد کے خلاف ہو، چاہے وہ کسی بڑے عالم یا بزرگ کی ہو۔
سورہ یوسف میں اسی اسلامی مزاج کی طرف اشارہ کیا گیا ہے:
*قُلْ هٰذِهٖ سَبِيْلِـىٓ اَدْعُوٓا اِلَى اللّـٰهِ ۚ عَلٰى بَصِيْـرَةٍ اَنَا وَمَنِ اتَّبَعَنِىْ ۖ وَسُبْحَانَ اللّـٰهِ وَمَـآ اَنَا مِنَ الْمُشْرِكِيْنَ (108)*
(کہہ دو، یہ میرا راستہ ہے (یعنی اسلام کا راستہ) کہ میں لوگوں کو بصیرت کے ساتھ اللہ کی طرف بلاتا ہوں، ( علی بَصِيْـرَةٍ یعنی آنکھیں کھول کر، آنکھیں بند کر کے نہیں ) میں اور وہ لوگ جو میرے تابع ہیں، اور اللہ کی پاکی بیان کرتا ہوں اور میں مشرکوں میں سے نہیں ہوں۔)
اسی طرح سورہ فرقان میں بھی یہی بات فرمائی گئی ہے:
*وَالَّـذِيْنَ اِذَا ذُكِّرُوْا بِاٰيَاتِ رَبِّـهِـمْ لَمْ يَخِرُّوْا عَلَيْـهَا صُمًّا وَّعُمْيَانًا (73)*
(اور وہ لوگ جب ان کے ربّ کی آیات یاد دلائی جاتی ہیں تو ان پر اندھے اور بہرے ہو کر نہیں گرتے، (بلکہ عقل سے کام لیتے ہیں۔)
عبرت: ایک سچا مسلمان قرآن کی آیات یا اسلام کی تعلیمات کو آنکھیں بند کر کے نہیں مانتا، بلکہ پوری سوچ بچار کے ساتھ قبول کرتا ہے۔ ہمارا کلمہ ہے "لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ"، لیکن کچھ بدقسمت لوگ نیچے دیے گئے کلمے بھی آنکھیں بند کر کے پڑھتے ہیں، اور پھر ان کے حق میں لڑنے مرنے کو تیار ہو جاتے ہیں:
- لا الہ الا اللہ چشتی رسول اللہ
- لا الہ الا اللہ احمد قادیانی رسول اللہ
- لا الہ الا اللہ اشرف علی تھانوی رسول اللہ
- لا الہ الا اللہ شبلی رسول اللہ
- لا الہ الا اللہ شیخ محمد عبداللہ
(جب اُن سے پوچھتے ہیں کہ یہ بے وقوفی وہ کیوں کرتے ہو تو وہ جھٹ بول اُٹھتے ہیں کہ ہمارے پیروں اور بزرگوں نے ہمیں یہ کلمے ہمارا امتحان لینے کے لیے پڑھایا ہے، اپنے آپ کو پیغمبر ثابت کرنے کے لیے نہیں . ان سے کہو کہ امتحان ہو چکا ہے، پیر وہی درست ہے جو اپنے آپ کو حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا غلام مانتا ہو اور کلمہ لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ خود بھی پڑھتا ہو اور اپنے مریدوں کو بھی پڑھاتا ہو۔)
اسلام کا اصل مقصد یہ ہے کہ لوگوں کو بندوں کی غلامی سے آزاد کر کے صرف اللہ تعالی کا مخلص اور مکمل بندہ بنایا جائے۔ لیکن افسوس، آج مسلمانوں کو قبروں، پیروں، فقیروں اور مختلف افراد کی غلامی میں ڈالا جا رہا ہے۔
اپنے بچوں کو لا الہ الا اللہ محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا معنی، مطلب، مفہوم اور مقصد روزانہ سکھاؤ۔
-باقی والسلام-
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.