Skip to main content

Posts

Showing posts from May, 2024

بڑی کامیابی کے لیے بے حد محنت کرنا پڑتی ہے۔

  بڑی کامیابی کے لیے بے حد محنت کرنا پڑتی ہے۔ جب حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے 40 سال کی عمر میں اسلام کی تبلیغ شروع کی، تو آپ تنہا تھے۔ تین سال بعد، آپ کے ساتھ تقریباً 40 مسلمان تھے۔ پانچ سال بعد، آپ نے تقریباً 100 مسلمانوں کو حبشہ کی طرف ہجرت کروائی۔ 12 سال بعد، آپ تقریباً ڈیڑھ سو مسلمانوں کے ساتھ مدینہ کی طرف ہجرت کر گئے۔ 14 سال بعد، آپ نے تقریباً 300 مسلمان سپاہیوں کے ساتھ جنگِ بدر لڑی۔ 15 سال بعد، آپ نے ایک ہزار سپاہیوں کو جنگِ اُحد میں شامل کیا۔ 20 سال بعد، آپ نے تقریباً 10 ہزار مسلمان سپاہیوں کے ساتھ مکّہ فتح کیا۔ 22 سال بعد، آپ نے تقریباً 30 ہزار مسلمان سپاہیوں کے ساتھ جنگِ تبوک میں شرکت کی۔ حجۃ الوداع کے موقع پر، آپ کے ساتھ تقریباً ڈیڑھ لاکھ مسلمان تھے۔ آج، دنیا میں تقریباً 200 کروڑ مسلمان موجود ہیں۔ اس سے یہ سبق ملتا ہے کہ بڑی کامیابی کے لیے بے حد محنت اور بہت زیادہ صبر کرنا پڑتی ہے۔

When the Prophet Muhammad [PBUH] bit his own sister

  When the Prophet Muhammad [PBUH] bit his own sister Background Shaima, whose full name was Shayma bint Al-Harith, was the daughter of Halima Saadia and the foster sister of the Prophet Muhammad (PBUH). Halima Saadia was the woman who nursed Muhammad (PBUH) when he was a baby and he lived with her and her family in the desert for the first few years of his life. The Battle of Hunain The Battle of Hunain took place in 630 CE (8 AH) between the Muslims led by the Prophet Muhammad (PBUH) and the tribes of Hawazin and Thaqif. The battle occurred in the valley of Hunain, close to Mecca. Shaima's Capture During the battle, many members of the Hawazin tribe were captured, including women and children. Among those captured was Shaima. When she was brought before the Prophet Muhammad (PBUH), she claimed to be his foster sister. Identification To prove her claim, Shaima showed the Prophet Muhammad (PBUH) a distinctive bite mark on her shoulder. This bite mark was from their childho

میدان میں اُترنا بھی اسلام ہے۔ میدان سے بھاگنا بھی اسلام ہے۔

  میدان میں اُترنا بھی اسلام ہے۔  میدان سے بھاگنا بھی اسلام ہے۔  بدلتے وقت کے ساتھ جس نے بدلنا نہیں سیکھا، اُس کو ڈال دیتی ہے گردشِ ایام خطرے میں  اِس دنیا کا بہترین اور ذہین ترین انسان حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر نئی لڑائی نئے طریقے سے لڑی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں سوچا کہ آپ کے ساتھ اللہ تعالی کی مدد، فرشتوں کی مدد اور جان دینے والے صحابیوں کی مدد ہے، لہذا وہ کسی بھی دشمن کے خلاف کبھی بھی اور کہیں بھی دوڑ کے لڑنے کے لیے جائیں گے۔ ایسا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کبھی نہیں کیا۔    جنگِ بدر (623 عیسوی) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم اپنی فوج لے کر دشمن کے پیچھے دوڑے اور اُن کو بری طرح ہرایا۔  جنگِ اُحد (625 عیسوی ) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم جنگ ہار کر اپنے بچے ہوئے فوجیوں کو لے کر ایک پہاڑ پر بیٹھے۔  جنگِ خندق (627 عیسوی) میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دشمنوں کو روکنے کے لیے ایک بہت بڑی نہر کھودوائی ۔ اس طرح آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنی فوج کو ایک خطرناک دشمن کے سامنے آنے نہ دیا۔   جنگِ موتہ (629 عیسوی) میں خالد بن ولید رضی اللہ عنہ نے  تین ہزار مسل

کیا ووٹ ڈالنا کفر ہے؟

  کیا ووٹ ڈالنا کفر ہے؟  کچھ لوگ ووٹ اس لیے نہیں ڈالتے ہیں کیونکہ اُن کو کہا گیا ہے کہ ووٹ ڈالنا کفر ہے یا ووٹ ڈالنا ایک بہت بڑا گناہ ہے۔ اُن کو سمجھایا گیا ہے کہ ووٹ ڈالنے کا مطلب ہے 'جمہوری نظام کا ساتھ دینا' اور جمہوریت اسلام کے خلاف ہے۔  اُن کو مزید بتایا جاتا ہے کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو ووٹ ڈالنا یا جمہوریت  یا بادشاہت یا سامراجیت نہیں سکھائی ہے۔ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے دنیا کو  صرف خلافت سکھائی ہے اسی لیے حضرت ابوبکر، حضرت عمر، حضرت عثمان، حضرت علی اور حضرت حسن رضی اللہ تعالیٰ عنہم مسلمانوں کے خلفاء رہے ہیں، نہ  وہ بادشاہ رہے ہیں اور نہ ووٹ حاصل کرنے کے بعد منتری۔  اب سوال یہ ہے کہ دنیا کے کس مسلمان ملک یا کس ملک میں آج خلافت رائج ہے؟  پاکستان، مصر، سعودی عربیہ، یمن، شام ،ایران، ترکی وغیرہ مسلمان ملکوں میں عام مسلمان سڑکوں پر آ کر بادشاہت یا جمہوریت کے خلاف احتجاج کیوں نہیں کرتے ہیں؟  آخر کیوں بھارتی مسلمان کو خلافت کا لولی پاپ دِکھایا جا رہا ہے؟  کیا ہم نے اپنی مسجدوں کا،  اپنے درسگاہوں کا اور اپنا اپنا پیسہ بینکوں میں نہیں رکھا ہے؟ کیا ہمارا اس