موجودہ دور کے مسلمان اسلام کے لیے مرنے اور مارنے کو تو تیار ہیں، لیکن اسلام پر چلنے کے لیے تیار نہیں۔
موجودہ دور کے #مسلمان اسلام کے لیے مرنے اور مارنے کو تو تیار ہیں، لیکن #اسلام پر چلنے کے لیے تیار نہیں۔
جس دولت کو ہم حرام طریقے سے یا لوگوں پر ظلم کر کے کماتے ہیں، وہ حرام دولت پھر سیلاب، زلزلے، آگ، بیماری، تھانوں، عدالتوں یا اسی طرح کے بعض حادثات میں ضائع ہو جاتی ہے۔ ہم اس حرام دولت کا حساب کتاب بھول سکتے ہیں، لیکن اوپر والا نہیں بھولتا۔ اوپر والا نہ رشوت لیتا ہے اور نہ ہی ہم اسے میٹھی میٹھی باتوں سے دھوکہ دے سکتے ہیں۔
آج تقریباً 98 فیصد مسلمان اذان کے الفاظ یا "الحمد للہ" کے الفاظ بھی درست نہیں پڑھ پاتے۔ مسجد میں داخل ہونے، وہاں بیٹھنے اور واپسی کے آداب تک کا علم نہیں رکھتے۔
عجیب بات یہ ہے کہ جنہیں عربی زبان کا "ع" تک ادا کرنا نہیں آتا، وہی لوگ مولوی بن کر قرآن و حدیث کی آیات کا غلط مطلب نکالتے ہیں اور قبر پرستی و بدعات کو عام کرتے ہیں۔ جس کام کا ذکر نہ قرآن میں ہے، نہ کسی صحیح حدیث میں، نہ صحابہ کرام نے کیا—آج ہم اسی پر لاکھوں کروڑوں روپے خرچ کر کے اُسے "اسلام" کے نام پر مسلمانوں کے سامنے پیش کرتے ہیں۔
ہمارے بھائی اور بہنیں بھوک و افلاس میں مبتلا ہیں، ان کے پاس نہ گھر ہیں، نہ علاج کے پیسے، نہ بچوں کو تعلیم دینے کے وسائل۔ مگر ان کی فکر نہ کسی مولوی کو ہے، نہ کسی مسجد یا بیت المال کے متولی کو۔ ان کے نزدیک صرف زکوۃ کے پیسوں سے اپنے لیے بڑی گاڑیاں رکھنا اور کروڑوں روپے کی مسجدیں بنانا ہی دینِ اسلام ہے، چاہے ان مہنگی مسجدوں میں نماز پڑھنے والے ہوں یا نہ ہوں۔
اسلام صرف بزرگوں کو مسجد بھیجنے اور ظاہری عبادات تک محدود نہیں۔ اصل اسلام یہ ہے کہ ہم ایک دوسرے کو معاف کریں، محبت اور اتفاق سے رہیں، فرقوں اور مسلکوں میں نہ بٹیں، غریبوں، یتیموں اور بیواؤں کا خیال رکھیں، ایک دوسرے کے ساتھ مسکرا کر ملیں، سازشیں نہ کریں، دوسروں کے خلاف منبروں کو استعمال نہ کریں، بلکہ اپنے مسلمان بھائیوں کی ہر تکلیف میں مدد کریں۔ یہی حقیقی اسلام ہے۔
نمازیں کم زیادہ بڑی ہوں تو کل قیامت میں شاید اللہ تعالی ہمیں چھوڑ سکتا ہے لیکن اگر ہم نے کسی مسلمان بھائی پہ ظلم کیا ہو یا کسی کو تکلیف پہنچائی ہو یا دل دُکھایا ہو اس کا بدلہ صرف اور صرف دنیا میں پریشانی اور آخرت میں جہنم ہے۔
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.