بکواس ہے یہ دنیا
جب آنکھیں کھو لے گا۔
تھوڑا گھبرائے گا ۔
چیخے ، چِلائے گا۔
خُود ہی تھک جائے گا
اور چُپ ہو جا ئے گا ۔
پیار ہی پیار پائے گا
یوں بڑا ہو جائے گا۔
اسکول جائے گا۔
سینما بھی دیکھے گا ۔
کچھ ناول پڑھے گا
اور عاشق بن جائے گا۔
کبھی آہیں بھر ے گا ۔
کبھی رقص کرے گا۔
جو سینما سے سیکھا ہو
سب عملاً کرے گا ۔
پھر تھک جائے گا
اور چپ ہو جائے گا۔
من ہی من بولے گا:
کچھ خاص نہیں دنیا ۔
بکواس ہے یہ دنیا۔
پھر سکون ڈھونڈے گا ۔
کام اروں کے آئے گا۔
کبھی درگاہ جائے گا۔
کبھی مسجد جائے گا۔
یہی سب کو بتائے گا:
کچھ خاص نہیں دنیا
بکواس ہے یہ دنیا ۔
[ An urdu poem by SAHIL SHARIFDIN Ëñglísh ]
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.