امام بخاری کی دردناک موت !
ہر غلطی کی سزا ملتی ہے۔ چھوٹی چھوٹی غلطیوں کی چھوٹی سزا جلدی اور بڑی بڑی غلطیوں کی بڑی سزا کچھ دیر بعد ملتی ہے۔ مسلم دنیا کا ایک ہیرو ہے جنہیں عام لوگ امام بخاری رحمۃ اللہ علیہ کے نام سے جانتے ہیں۔ آپ نے جب 846 عیسوی میں بخاری شریف مرتب کی ، تو پہلے انہیں دنیا میں بہت زیادہ عزّت ملی۔ لیکن بعد میں حدیثوں کے دشمنوں نے آپ کا جینا اتنا تنگ کر دیا کہ وہ اللہ تعالیٰ سے وفات کی دعائیں کرنے لگے۔ جہاں جاتے، لوگ انہیں تکلیف دیتے۔ جب انہیں نیشاپور سے نکالا گیا، تو وہ بخارا چلے گئے۔ وہاں سے نکالا گیا، تو سمرقند کا رخ کیا۔ اور جب سمرقند سے بھی نکالا گیا، تو آپ راستے میں ہی تھکاوٹ کی وجہ سے وفات پا گئے۔
مسلمانوں نے آج تک اپنے کسی ہیرو کے ساتھ انصاف نہیں کیا، لیکن اللہ تعالیٰ تو انصاف کرنے والے ہیں؟ اللہ تعالیٰ نے مسلمانوں پر اتنا سخت عذاب نازل کیا کہ نیشاپور کو 1221 عیسوی میں، بخارا کو 1220 عیسوی میں اور سمرقند کو بھی 1220 عیسوی میں منگولوں نے تباہ و برباد کر دیا۔ حکمرانوں اور عام لوگوں کو منگولوں نے دوڑا دوڑا کر مار دیا۔
مسلمانوں سے گزارش ہے کہ وہ سچائی کو پہچانیں اور پھر اس کا ساتھ دیں، ورنہ ان کا انجام بھی باطل کا ساتھ دینے والوں جیسا ہوگا۔
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.