A Letter to the Ten-Billionth Child to Be Born on Earth
پیدا ہونے والے دسویں ارب کے بچّے کے نام خط
صبح بخیر،
دنیا کی آبادی بڑی تیزی سے بڑھ رہی ہے اور کچھ دہائیوں بعد تمہارا جنم ہوگا۔ جب تم اس زمین پر قدم رکھو گے، تو تمہارے ساتھ ہی دنیا کی آبادی دس ارب تک پہنچ چکی ہوگی۔
مجھے امید ہے کہ تم ایک خوبصورت، ذہین اور باشعور انسان بنو گے۔ تم دوسروں کی اندھی تقلید نہیں کرو گے بلکہ اپنے دل و دماغ سے فیصلے کرو گے۔
تمہارے ہاتھوں میں سائنس اور ٹیکنالوجی کے ذریعے بنی حیرت انگیز اور مفید چیزیں ہوں گی۔ تمہارا گھر جدید ترین ڈیجیٹل سہولیات سے مزین ہوگا۔ تم دنیا کے کسی بھی کونے میں بیٹھ کر اپنے گھر پر نظر رکھ سکو گے یا گھر میں بیٹھ کر ساری دنیا کو دیکھ سکو گے۔ تم اپنی ضروریات کی اکثر چیزیں آن لائن خریدو گے اور گھر بیٹھے اپنے اساتذہ، طبیبوں اور دوستوں سے رابطے میں رہو گے۔
اگرچہ تمہیں شاید گھر سے باہر نکلنے کی ضرورت نہ ہو، لیکن چونکہ تم ایک انسان ہو، تم فطرت کے حسین مناظر دیکھنے یا اپنے عزیز ترین لوگوں سے ملنے کی خواہش ضرور رکھو گے۔
بہت سی چیزیں جو آج میرے پاس موجود ہیں، تمہارے پاس بھی ہوں گی۔ لیکن کچھ ایسی چیزیں بھی ہوں گی، جن کی آج میں صرف آرزو یا تصور ہی کر سکتا ہوں، وہ تمہارے روزمرہ کا معمول بن چکی ہوں گی۔
تم بھی میری طرح دنیا کے دکھ، ظلم، ناانصافی اور پریشانیوں کی خبریں سنو گے۔ تمہیں بھی کبھی سننے کو ملے گا کہ کوئی عزیز بیمار ہے یا دنیا سے رخصت ہو گیا ہے۔
اور جیسے میں اکثر کائنات کے سربستہ رازوں پر غور کرتا ہوں، ویسے ہی تم بھی کبھی آسمان، ستاروں، پہاڑوں، دریاؤں، درختوں، جانوروں اور خود اپنی ذات کو دیکھ کر سوچو گے کہ یہ انوکھا نظام آخر کیسے وجود میں آیا؟
تم اس راز کو سمجھنے کے لیے کتابیں پڑھو گے، لوگوں سے ملو گے، ویڈیوز دیکھو گے اور تنہائی میں غور و فکر کرو گے۔
شروع میں شاید تم یہ مان لو کہ یہ سب کچھ خودبخود وجود میں آ گیا ہے اور تم عیش و عشرت میں زندگی گزارنے کی کوشش کرو گے، لیکن تم مکمل کامیاب نہیں ہو سکو گے۔
جب تم کسی بیماری سے دوچار ہو جاوؤ گے یا کسی اپنے عزیز کو کھووؤ گے، یا دل ٹوٹنے کا تجربہ کرو گے، تب تم اپنے آپ سے سوال کرو گے کہ ہم کیوں پیدا ہوئے ہیں؟ ہماری حیات کا مقصد کیا ہے؟
تم ان سوالوں کے جواب ڈھونڈتے پھرو گے اور اس کائنات کو پیدا کرنے والی طاقت کے بارے میں سوچنے لگو گے۔ اور پھر یہ سوال بھی تمہیں ستائے گا کہ اگر کوئی طاقت ہے، تو اسے کس نے بنایا؟ یعنی تم ضرور پوچھو گے کہ اگر کسی طاقت نے اس کائنات کو وجود میں لایا ہے تو اس طاقت کو خود کس طاقت نے وجود میں لایا ہے؟
ایک دن تم اس حقیقت کو تسلیم کرو گے کہ ہم لاکھوں چیزوں کو سمجھ سکتے ہیں، لیکن ہر چیز کو مکمل طور پر سمجھنا ہمارے بس کی بات نہیں۔
جیسے تم اپنی مرضی سے پیدا نہیں ہوئے، اپنے وطن، رنگ، جنس اور قدوقامت کا انتخاب تمہارے اختیار میں نہ تھا، ویسے ہی دنیا میں بے شمار چیزیں ایسی ہیں جن پر انسان کی کوئی گرفت نہیں۔
تم دیکھو گے کہ اگرچہ تم اپنی صحت کا خیال رکھو گے، بہترین ڈاکٹر تمہارے ساتھ ہوں گے، پھر بھی کبھی کبھار تم بیمار پڑو گے۔
اور ایک دن تمہاری مرضی کے خلاف، تمہیں اس دنیا سے جانا پڑے گا۔ یہی وہ سچ ہے جو تمہیں یہ ماننے پر مجبور کرے گا کہ دنیا کی ہر چیز انسان کے قابو میں نہیں۔
پھر تم اس طاقت کو تسلیم کرو گے جس نے اس ساری کائنات کو پیدا کیا ہے، خواہ تم اسے مکمل طور پر سمجھ نہ سکو۔
تم دیکھو گے کہ دنیا میں کچھ لوگ اس طاقت کا انکار کرتے ہیں، صرف اس لیے کہ وہ اسے اپنی عقل میں نہیں لا سکتے۔
لیکن ان کی اپنی زندگی میں بھی بے شمار ایسی چیزیں ہیں جو ان کے بس میں نہیں۔
تم مذہب کا مطالعہ شروع کرو گے۔ تم دیکھو گے کہ کچھ لوگ مخلوق کی عبادت کرتے ہیں، کچھ خالق کے نام پر مخلوق کی عبادت کرتے ہیں، اور کچھ لوگ صرف اور صرف خالق کی عبادت کرتے ہیں۔
بالآخر، تم اس طاقت کو تسلیم کرو گے جو سب کا خالق ہے۔ تم اس سے رابطہ چاہو گے، اس کی عبادت کرنا چاہو گے۔
اگر تمہیں زندگی نے مہلت دی، تو ایک دن تم حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چلنے لگو گے۔
لوگ تمہیں روکیں گے، اعتراض کریں گے، اعتراضات گنوائیں گے۔
لیکن جب تم حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی سیرت کا موازنہ دنیا کے دیگر رہنماؤں سے کرو گے، تو تمہیں ان کی ذات سے محبت ہو جائے گی۔
تم تسلیم کرو گے کہ وہ یتیموں، مسکینوں، بے سہاروں اور مظلوموں کے ساری دنیا میں سب سے بڑے ہمدرد تھے۔
تم مانو گے کہ کوئی اور شخصیت حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام کو نہیں پہنچ سکتی۔
اور تم اس خالق کی عبادت اسی طریقے سے کرو گے جس طریقے کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بتایا۔
یہی وہ راز ہے جس سے تمہیں سکون ملے گا۔
ٹیکنالوجی تمہیں آسائش دے گی، لیکن یہ راز تمہیں روحانی سکون عطا کرے گا۔ اس عظیم کام میں تیری مدد مولانا رومی اور علامہ اقبال جیسے معتبر شخصیات کریں گی۔
جب تمہیں یہ سکون نصیب ہوگا، تو تم چاہو گے کہ دوسروں کو بھی یہ راز بتایا جائے۔
کچھ لوگ تمہاری بات سمجھیں گے، کچھ تمہیں اذیت دیں گے۔
تم دیکھو گے کہ دنیا کی جدید ترین سہولیات کے باوجود انسان مکمل طور پر پرسکون نہیں ہوتا۔
ہر دل کسی نہ کسی دکھ سے آشنا ہوتا ہے۔
دنیا کے تمام لوگوں سے مایوس ہو کر، تم اس طاقت سے ملنے کی تمنا کرو گے جس نے تمہیں پیدا کیا اور تم جنت میں جانے کی شدید خواہش کرو گے۔
جہاں ہر سوال کا جواب، ہر خواہش کی تکمیل اور ہر درد کا مداوا ہوگا۔ میں امید کرتا ہوں کہ تم اپنے اس عظیم مقصد میں کامیاب ہو جاؤ گے۔
اگر تم میرے اس خط کو سمجھ سکے اور اس سے کچھ روشنی پائی، تو میرے لیے دل سے دعا کرنا۔
میری طرف سے تمہیں دل کی گہرائیوں سے نیک
تمنائیں۔
😊 ساحِلؔ
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.