Skip to main content

أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ کا مطلب اور مفہوم؟


أَلْهَاكُمُ التَّكَاثُرُ کا مطلب اور مفہوم؟ 



اَ لْـهَـاكُمُ التَّكَاثُرُ

تمہیں زیادہ مال حاصل کرنے کی لالچ  نے آخرت سے غافل کر دیا


حَتّـٰى زُرْتُمُ الْمَقَابِرَ


یہاں تک کہ تم  قبروں میں ڈالے گئے۔ 


لفظی معنی:

أَلْهَاكُمْ: تمہیں مشغول کر دیا، غافل کر دیا، یا تمہارا دھیان بٹایا۔

التَّكَاثُرُ: زیادتی، کثرت کی ہوس، یا ایک دوسرے پر فخر کرنے اور زیادہ جمع کرنے کی دوڑ۔


تمہید: 

آج کے زمانے کے لوگ صرف دولت مندوں یا ایسے افراد کو #سلام کرتے ہیں جن سے انہیں کوئی فائدہ حاصل ہونے کی امید ہو۔ سلام کرنا ثواب کا کام ہے، لیکن افسوس کی بات ہے کہ اب کسی کو اس بات کی فکر #نہیں رہی۔  

افسوسناک امر یہ ہے کہ سلام کے فوراً بعد لوگ آپ سے آپ کی "اوقات" پوچھنے لگتے ہیں: کیا کام کرتے ہو؟ کتنا کماتے ہو؟ کتنا بڑا گھر ہے؟ کتنی بڑی گاڑی ہے؟ موبائل فون کون سا ہے؟ اس کی قیمت کتنی ہے؟ آپ کے بچے کیا کرتے ہیں؟ آپ کی بیوی کتنا کماتی ہے؟ وغیرہ وغیرہ۔


حالانکہ ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان سے ایسے سوالات پوچھنے چاہئیں: کیا آپ نماز پڑھتے ہو؟ قرآن مجید کتنا پڑھا ہے؟ کیا دل کو سکون حاصل ہے؟ کیا آپ روزے رکھتے ہو؟ زکوٰۃ دیتے ہو؟ کیا کبھی خواب میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ہوئی ہے؟  

کیا آپ کسی یتیم یا بیوہ کی کفالت کرتے ہو؟ آپ کے گھر میں کون سی اسلامی کتابیں ہیں؟ آپ کے بچے دین دار ہیں؟ آپ کی بیوی دیندار ہے؟ جمعے کی نماز کہاں پڑھتے ہو؟ کس درسگاہ میں اسلام کی تعلیم حاصل کرتے ہو؟ آج کون سی اسلامی کتاب پڑھ رہے ہو؟


مگر افسوس، جب بھی ہم کسی سے ملتے ہیں تو براہِ راست یا بالواسطہ صرف #دولت کے بارے میں پوچھتے ہیں۔ ایمان، آخرت اور روحانی سکون کے بارے میں نہیں۔  

ہماری نظریں جب کسی پر اٹھتی ہیں تو صرف دولت کو دیکھتی ہیں، کسی کے ایمان، علم اور دینداری کو نہیں۔


پھر ہم اللہ تعالیٰ سے شکوہ کرتے ہیں کہ ہمیں فلاں مصیبت میں ڈال دیا گیا، یہ نقصان ہوگیا، یا فلاں عذاب میں مبتلا کر دیا گیا۔


میری تمام مسلمانوں سے گزارش ہے کہ اپنی دولت کو اپنی جیبوں میں رکھیں اور اپنی زبانوں اور دلوں میں اللہ تعالیٰ کا ذکر بسائیں۔  

جب بھی کسی سے ملاقات ہو، تو اس کے ایمان، صحت اور قلبی سکون کے بارے میں دریافت کریں۔ ورنہ، ہم میں اور غیر مسلموں میں کوئی فرق باقی نہیں رہ جائے   

گا۔

تفسیر: 

اس آیت میں اللہ تعالیٰ انسان کو تنبیہ کر رہے ہیں کہ دنیاوی زندگی میں مال، اولاد، عزت، طاقت، یا دیگر مادی چیزوں کی زیادتی اور ایک دوسرے سے مقابلہ بازی کی ہوس نے انسان کو اس کے اصل مقصدِ زندگی سے غافل کر دیا ہے۔

تکاثر سے مراد نہ صرف مال و دولت بلکہ ہر وہ چیز ہے جس میں انسان فخر، برتری، یا مقابلہ کرتا ہے، جیسے قبیلے کی تعداد، مرتبہ، یا دیگر دنیاوی امتیازیں۔ 


یہ آیت بنیادی طور پر انسان کی فطری کمزوری کی طرف اشارہ کرتی ہے کہ وہ دنیاوی چیزوں کے پیچھے دوڑتے ہوئے اپنی آخرت، اللہ کی عبادت، اور اپنے وجود کے مقصد کو بھول جاتا ہے۔

یہ آیت خاص طور پر قریش کے سرداروں اور عرب قبائل کے رویے کی طرف بھی اشارہ کرتی ہے، جو اپنی تعداد، دولت، اور قوت پر فخر کرتے تھے اور اسی مقابلہ بازی میں ڈوبے رہتے تھے۔ لیکن اس کا پیغام عام ہے اور ہر دور کے انسانوں کے لیے ہے جو دنیاوی ہوس میں غرق ہو جاتے ہیں۔

انسان کو چاہیے کہ وہ دنیاوی مقابلوں سے نکل کر اپنی زندگی کا جائزہ لے اور اللہ کے حضور جوابدہی کے لیے تیاری کرے۔

دنیا کی کثرت اور فخر کی دوڑ عارضی ہے، اور اصل کامیابی آخرت کی تیاری میں ہے۔


میرا پیغام بار بار یہی ہوتا ہے کہ اگر دولت اور دنیا کی عیش و عشرت میں سکون ہوتا تو یورپ کے امیر لوگ اور عیش و عشرت میں پلے ہوئے لوگ #یورپ جیسی جنت کو چھوڑ کر دینِ اسلام قبول نہیں کرتے۔

لہذا ایک دوسرے کے ساتھ دولت کے میدان میں نہیں بلکہ فکرِ آخرت کے میدان میں مقابلہ کرو۔  قرآن مجید کو اپنا ساتھی بناؤ۔ قرآن مجید کا احترام کرو تو اللہ تعالی آپ کو دنیا اور اخرت  چمکائے گا۔ 


علامہ #اقبال اور قرآن کی حفاظت

ایک روایت کے مطابق، علامہ اقبال اپنے یورپ کے سفر کے دوران (غالباً 1905-1908 کے دوران جب وہ اعلیٰ تعلیم کے لیے انگلستان اور جرمنی میں تھے) ایک جہاز میں سفر کر رہے تھے۔ جہاز یمن کی بندرگاہ عدن کے قریب سے گزر رہا تھا۔ اس دوران، علامہ اقبال ڈیک پر بیٹھے قرآن مجید کی تلاوت کر رہے تھے۔ اچانک تیز ہوا چلی یا جہاز کی حرکت کی وجہ سے ان کے ہاتھ سے قرآن مجید کی کاپی سمندر میں گر گئی۔


علامہ اقبال اس وقت بہت پریشان ہوئے، کیونکہ قرآن مجید کی بے حرمتی ان کے لیے ناقابل برداشت تھی۔ روایت ہے کہ انہوں نے فوراً جہاز کے عملے سے رابطہ کیا اور قرآن کی کاپی کو بچانے کی درخواست کی۔ جہاز کے کپتان یا عملے نے سمندر میں غوطہ لگا کر یا کشتی کے ذریعے اس کاپی کو نکال لیا۔ کچھ روایات میں یہ بھی کہا جاتا ہے کہ علامہ اقبال نے خود سمندر میں چھلانگ لگانے کی کوشش کی، لیکن عملے نے انہیں روک لیا اور ان کی مدد کی۔


جب قرآن کی کاپی واپس ملی، تو علامہ اقبال بہت جذباتی ہو گئے اور انہوں نے اللہ کا شکر ادا کیا۔ اس واقعے نے ان کے دل میں قرآن سے محبت اور اس کی عظمت کو مزید گہرا کر دیا۔

Comments

Popular posts from this blog

41 Important Questions of General English for 11th class

  Note : I update this list of questions annually .  41 Important Questions of General English for 11th class 1. Mention the three phases of the author’s relationship with his grandmother before he left the country to study abroad? 2. Mention three ways in which the author’s grandmother spent her days after he grew up? 3. Character sketch  of the grandmother ? 4. How does the story suggest that optimism helps to “endure the direst stress”? 5. Howard Carter’s investigation was resented? 6. What were the results of the CT scan? 7. What does the notice “The world’s most dangerous animals” at a cage in the zoo at Lusaka, Zambia, signify? 8. How are the earth’s principal biological systems being depleted? 9. 'The Address' is a story of human predicament that follows war. Explain?  10. Explain the following from the play 'Mother's Day'?  a] Role reversal  b] Challenge to traditional gender roles c] Concept of empathy  11. You have passed through a...

61 Important questions from General English for 12th class

  61 Important questions from General English for 12th class  ================== Marks Division👇 Class : 12th   Subject : General English Year : 2025 ------------------------------------- Writing skills/grammar: 40 marks Project:  20 marks   Unseen Passage: 10 marks   Textbooks: 3 0 marks  Total : 100 marks   JKBOSE , 2025 ==================== [ Flamingo] 1]What had been put up on the bulletin-board? 2]The people in this story suddenly realise how precious their language is to them. What shows you this? Why does this happen? 3]What was Franz expected to be prepared with for school that day? 4]Is Saheb happy working at the tea-stall? Explain. 5] What makes the city of Firozabad famous? 6]. Mention the hazards of working in the glass bangles industry. 7]What is the “misadventure ” that William Douglas speaks about?  8] How did Douglas overcome his fear of water?   9]What made the peddler think that he had indeed fallen into a rattra...

ONLINE LIBRARY OF SAHIL SHARIFDIN BHAT

Online Library of Sahil Sharifdin  Bhat   These books , articles , notes etc have been uploaded by Sahil Sharifdin  Bhat here in his  '' ONLINE LIBRARY '' for the benefit of teachers and students of all places .  Kindly download them,  read them and share them  if you at  all care for the humanity.  ''You lived years for yourself. Now live a few days for others.'' 📚📖👉 A list of all-time best books suggested by SAHIL SHARIFDIN BHAT 1. 👉  Flamingo & Vistas Notes 2. 👉  Hornbill & Snapshots Notes 3. 👉  [11th class ] General English project by Miss Muskan Shafi 4. 👉  Best Mathematics reference book for 11th class 5. 👉 General English project by Miss Ayesha Javed  [11th class] 6. 👉 Al-aqsa is Not a Masjid 7. 👉 Fighting confusions, depressions and distractions 8. 👉  General English Project by Miss Aiman Ameen [12th class] 9 .  👉  General English Project by Miss shaika Shafi [12th class] 10....