غزل
وہ ایک ایک کر کے سارے گھر جلا دیتا ہے
کوئی اِس پاگل سے مشعل نہیں چھین لیتا ہے ۔
یہاں میں اندھے ، بہرے اور گونگے دیکھتا ہو ں
کیا اِس شہر میں کوئی مسیحا نہیں رہتا ہے؟
نمرود، فرعون ، راون، راکشس سب ہار جاتے ہیں
آخر ہر جنگ عام آدمی ہی جیت جاتا ہے ۔
جِس نے اپنا گھر اپنے ہاتھوں سے ویران کیا ہے
وہ احمق ہمارے گھر بسانے کی بات کرتا ہے ۔
غریب کی چھاتی پر پاؤں رکھ کر بولا تو کیا بولا؟
مرد تو شہنشاہ کا گریبان پکڑ کر بولتا ہے ۔
ہواؤں کی سمت میں اُڑنا بڑی بات نہیں ، ساحل۔
انسان وہ ہے جو ظالِم ہواؤں کا رخ بدلتا ہے
==== === ====
Poet Sahil Sharifdin English
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.