اہل حدیثوں/ وہابیوں نے البانی صاحب کو سعودی عرب سے کیوں نکال دیا تھا؟
سچ کڑوا ہوتا ہے اور کڑوی چیزیں دنیا میں بہت کم لوگ برداشت کر سکتے ہیں۔
سچائی سے ایک مسلمان کو تکلیف نہیں ہونا چاہیے۔ سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی کے بعد ایک ہی شخصیت مکمل ہے اور وہ شخصیت صرف اور صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ باقی سب عالم، فاضل، مفتی، مولوی، پیر، فقیر، درویش وغیرہ میں سے کوئی بھی کامل مسلمان یا کامل اِنسان نہیں ہو سکتا ہے۔ البتہ جو بھی انسان آپ کو کہتا ہے کہ قرآنِ مجید ایک مکمل ہدایت کی کتاب نہیں ہے یا نماز پڑھنے سے خدا نہیں ملتا ہے، آپ اس انسان سے دور بھاگو کیونکہ آپ کو وہ انسان اللہ تعالی کے ساتھ نہیں بلکہ شیطان کے ساتھ ملانا چاہتا ہے۔ کوئی بھی اُستاد یا رہبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے نظام کے خلاف بولنے کی اوقات نہیں رکھتا ہے۔
شیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ یورپ کے ایک ملک، البانیا میں 1914 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے گھر والے حنفی مسلک کے ساتھ وابستہ تھے مگر انہوں نے تعلیم شام میں پائی۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ ایک بہت بڑے محدث بن گئے مگر اپنا گھر چلانے کے لیے آپ پہلے نجار اور بعد میں ایک گھڑی ساز بن گئے۔ آپ کی زندگی سے ہم لوگ یہ سبق سیکھ سکتے ہیں کہ ہمارا پیشہ یا کام کتنا بھی چھوٹا کیوں نہ ہو لیکن ہمیں ہمارا مقصد اور ہمارے خواب بھول نہیں جانے چاہیے۔ ایک چھوٹا سا نجار ایک بہت بڑا عالم بھی ہو سکتا ہے یا ایک چھوٹا سا ڈرائیور ایک بہت بڑا محدث بھی بن سکتا ہے۔
شیخ ناصر الدین البانی رحمت اللہ علیہ کی شہرت اتنی بڑھ گئی کہ سعودی عرب کی ایک مشہور یونیورسٹی، مدینہ یونیورسٹی میں آپ پروفیسر بنا دیئے گئے۔ آپ کی طبیعت کو سعودی عرب کے ریال راس نہیں آئے ۔ آپ نے دیکھا کہ سعودی عرب کے مسلمان، جنہیں دنیا بھر میں وہابی یا سلفی یا اہل حدیث کے نام سے جانا جاتا ہیں، اچھے مسلمان نہیں ہیں۔ سعودی عرب کے یہ مسلمان کہتے تو ایک بات ہے لیکن کرتے کچھ اور ہیں۔
یہ وہابی یا اہل حدیث مسلمان مسجد کی ممبروں پر بیٹھ کر باقی مسلمانوں کو تقلید کرنے پر سخت طعنے دیتے ہیں لیکن خود یہی وہابی مسلمان فِق میں حنبلی مسلک کی تقلید کرتے ہیں ۔ البانی صاحب نے مزید فرمایا کہ وہابی مسلک کا بانی محمد بن عبدالوہاب حدیثوں کے بارے میں کچھ بھی نہیں جانتے تھے۔ وہ صرف ایک اچھے انقلابی تھے، کوئی محدث یا مفسر نہیں ۔ لہذا محمد بن عبدالوہاب کو بڑھا چڑھا کر مسلمانوں کے سامنے پیش نہیں کرنا چاہیے۔ آپ نے یہ بھی کہا کہ محمد بن عبدالوہاب خود امام احمد بن حنبل رحمتہ اللہ علیہ کی دل و جان سے تقلید کرتا تھا۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ کی اِن باتوں سے سعودی حکومت اتنی پریشان ہو گئی کہ انہوں نے آپ کو جلا وطن کر دیا۔ البانی صاحب واپس شام چلے گئے اور پھر بعد میں جارڈن چلے گئے۔ آپ نے 1999 عیسوی میں وفات پائی۔
انا للہ وانا الیہ راجعون!
انگریزی جاننے والوں کے لیے کچھ مزید باتیں:
The Syrian-Albanian Salafi Muhaddith Muhammad Nasir al-Din al-Albani (d.1999) publicly challenged the foundational methodologies of the neo-Wahhabite establishment. According to Albani, although Wahhabis doctrinally professed exclusive adherence to the Qur'an, the Hadith, and the Ijma of Salaf al-salih; in practice they almost solely relied on Hanbali jurisprudence for their fatwas—acting therefore as undeclared partisans of a particular madhab. As the most prominent scholar who championed anti-madhab doctrines in the 20th century, Albani held that adherence to a madhab was a bid'ah (religious innovation). Albani went as far as to castigate Ibn 'Abd al-Wahhab as a "Salafi in creed, but not in Fiqh". He strongly attacked Ibn 'Abd al-Wahhab on several points; claiming that the latter was not a mujtahid in fiqh and accused him of imitating the Hanbali school. Albani's outspoken criticism embarrassed the Saudi clergy, who finally expelled him from the Kingdom in 1963 when he issued a fatwa permitting women to uncover their face, which ran counter to Hanbali jurisprudence and Saudi standards.
In addition, Albani would also criticise Muhammad Ibn 'Abd al-Wahhab for his weakness in hadith sciences. He distinguished between Salafism and Wahhabism, criticizing the latter while supporting the former. He had a complex relationship to each movement. Although he praised Ibn 'Abd al-Wahhab in general terms for his reformist efforts and contributions to the Muslim Ummah, Albani nonetheless censured his later followers for their harshness in Takfir.
Reference:
Book: Global Salafism: Islam's New Religious Movement
Editor: Roel Meijer
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.