مردوں کے لیے #حوریں تو عورتوں کے لیے کیا؟
سوال: کیا جنّت صرف مردوں کے لیے ہے، عورتوں کے لیے نہیں؟ وَلَهُمۡ فِیهَاۤ أَزۡوَ ٰجࣱ مُّطَهَّرَةࣱ( ترجمہ: اور جنتیوں کے لیے پاک دامن جوڑے ہوں گے_البقرۃ :25) ؟ اِس آیت کا پھر مطلب کیا ہے؟
کچھ شوہر ( جیسے کہ کچھ حلوہ خور #دماغ_ بند مولوی ) اپنی بیویوں پر دنیا میں بہت زیادہ ظلم کرتے ہیں لیکن وہ بیویاں اُن اپنے شوہروں کا ظلم اور جبر دنیا میں تو برداشت کرتے ہیں کہ صبر کے بدلے شاید جنّت ملے گی۔ اگر وہی شوہر اُن کو جنّت میں بھی ملیں گے تو یہ اُن عورتوں کے لیے بہت بڑا ظلم ہوگا۔وضاحت فرمائیے۔
جواب : اول تو جنّت میں سب سے اہم اور سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ ایک جنّتی اپنی آنکھوں سے اللّٰہ تعالی کا دیدار کرے گا اور دنیا کی تمام پریشانیوں اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔
دوم، لفظ #'حُور' کسی جنس یا صنف کے لیے مخصوص نہیں ہے۔ قرآن کریم میں لفظ 'حور' کا استعمال چار مقامات پر ہوا ہے۔ ( سورہ واقعہ آیت 22٫ , سورہ رحمن آیت 72، سورہ دخان آیت 54، سورہ طور آیت 20 )- لفظ حور کا واحد 'احور' (مذکر) ہے اور 'حوراء' (مؤنث) بھی _ اس بنا پر اس کا اطلاق مردوں اور عورتوں دونوں پر ہوسکتا ہے۔ اگرچہ حور کی جو صفات بیان کی گئی ہیں وہ زیادہ تر عورتوں پر صادق آتی ہیں _ کسی کسی جگہ قرآن پاک میں آیا ہے کہ جنت میں ایک جنّتی کو وہ ہر ایک چیز ملے گی جو اس کا دل چاہے۔ (وَلَـكُمۡ فِيۡهَا مَا تَشۡتَهِىۡۤ اَنۡفُسُكُمۡ ) [ ترجمہ: اور آپ کے لیے جنّت میں سب کچھ ہوگا جو آپ چاہو گے ، سورہ فصلت, 31] سوال یہ ہے کہ اگر کسی عورت کے دل نے چاہا کہ مجھے جنّت میں ایک خوبصورت شوہر ملے تو کیا اُس کی وہ خواہش جنّت میں پوری نہیں کی جائے گی؟ اگر نہیں کی جائے گی تو پھر وہ جنّت کیسی ؟ پھر قرآن کی آیات بھی جھوٹی ثابت ہوں گی کہ ہر خواہش پوری کی جائے گی۔ لہذا میرا ماننا ہے کہ عورتوں کو بھی جنّت میں اپنے من پسند جوڑے ضرور ملیں گے اگر وہ چاہیں گی تو۔
مزید یہ کہ 72 حوروں کی ذِکر قرانِ کریم اور صحیح احادیث میں موجود نہیں ہے۔ یہ بات ان پڑھ وعظ خانوں اور غیر مسلموں نے مسلمانوں کو چِڑھانے کے لیے عام کی ہے۔
علماء کرام سے درخواست ہے کہ اس مسئلے پر سنجیدگی سے غور کریں اور اِن آیات کا صحیح مطلب عوام کو بتائیں۔ واللہ اعلم ۔
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.