کیا تم ایک ذہین انسان ہو؟
میرے مطابق ایک ہزار لوگوں میں صرف ایک انسان ذہین ہوتا ہے۔ ذہین انسان اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے۔ وہ سوال پوچھتا ہے۔ وہ پرانے سوالوں کے نئے جواب ڈھونڈتا ہے۔ وہ اپنی ساری زندگی پیسے کمانے اور پیسے خرچ کرنے میں ضائع نہیں کرتا ہے۔ وہ دنیا میں موجود بیماریوں اور کمزوریوں کا علاج کرنا چاہتا ہے۔ وہ اس دنیا کو ایک بہترین جگہ بنانا چاہتا ہے۔ وہ صرف اپنے گھر کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کے حق میں ہمیشہ بہترین سوچتا ہے۔ وہ سچ، انصاف اور دنیا کی ترقی کے خاطر کسی کی بھی دشمنی مول لیتا ہے۔ ذہین انسان سے مختصرًا میری مراد وہ انسان ہے جو اِس دنیا میں آ کر صرف اوروں کی باتیں نہیں سُنتا ہے بلکہ اپنے دماغ سے بھی کام لیتا ہے۔ چاہے آپ امیر بنو گے یا غریب، نیک بنو گے یا بُرا، آپ ایک دن مر جاؤ گے۔ کوئی بھی انسان اپنے آپ کو موت سے بچا نہیں سکتا ہے۔ موت سے بچنے کے لیے نہ اپنے آپ کو کسی کمرے میں بند رکھنا ہے اور نہ بازاروں میں دن رات گھومنا ہے۔ یہ موت ہمارے لیے اُسی ذات نے بنائی ہے جس نے ہم سے پوچھے بِنا ہمیں مرد یا عورت، غریب یا امیر، خوبصورت یا بدصورت، بیمار یا صحت مند بنایا ہے۔ اُسی ذات نے یہ بہت بڑی کائنات بنائی ہے۔ وہی ذات ہمیں اس دنیا میں لاتی ہے اور اس دنیا سے باہر لے جاتی ہے۔ اپنے آپ کو جھوٹا دلاسا دینے کے لیے کچھ لوگ اپنے آپ کو اس ذات سے آزاد سمجھتے ہیں، حالانکہ ہم حقیقت میں آزاد نہیں ہیں۔ یہ باتیں صرف ایک ذہین انسان ایک خاص وقت کے بعد سمجھتا ہے۔ بچپن میں ایک ذہین انسان وہی کرتا ہے جو وہ اپنے آس پاس میں اپنے سے بڑوں کو کرتا دیکھتا ہے۔ بعد میں یہ ذہین انسان بُرے لوگوں اور اچھے لوگوں میں فرق کرنے لگتا ہے اور اپنے آپ کو صرف اچھے لوگوں کے ساتھ جوڑنے لگتا ہے۔ اگے چل کر اِس ذہین انسان کو معلوم ہو جاتا ہے کہ اصل میں سو فیصد اچھے لوگ کہیں پہ موجود ہیں ہی نہیں، لوگ اپنے فائدے اور جھوٹی شان حاصل کرنے کے لیے اچھائی کا دکھاوا کرتے ہیں۔ اِس مقام پر آ کر ایک ذہین انسان صرف اپنے بارے میں سوچنے لگتا ہے اور باقیوں کی طرح ہر چیز میں اپنا فائدہ ڈھونڈنے لگتا ہے۔ چونکہ یہ ذہین انسان ہوتا ہے اس لیے یہ زیادہ دیر تک یہ خود غرضی والی زندگی یا منافقت والی زندگی جی نہیں پاتا ہے۔ یہ ذہین انسان پھر میدان میں آ کر بُرے لوگوں، بُری چیزوں اور اچھائی کا دکھاوا کرنے والے لوگوں کے چہروں سے نقاب اتارنے لگتا ہے۔ اس مقام پر آ کر اس کے دشمنوں کی تعداد لگاتار بڑھتی جاتی ہے۔ جب اس ذہین انسان کو احساس ہو جاتا ہے کہ اس دنیا میں اس کا ساتھ دینے والا کوئی نہیں ہے تو یہ ہجرت کرتا ہے یا اپنے خیالات کا اظہار کتابوں میں کرنے لگتا ہے یا ایک نئی ہم خیال جماعت بنانے لگتا ہے۔ مختصرًا ، ایک ذہین انسان اپنی ساری زندگی متحرک رہ کر انصاف، سچائی، ترقی اور اچھائی کے حق میں لڑتا رہتا ہے۔ ایسے ذہین انسان یا ذہین لڑاکو کو میرا سلام!
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.