جنگِ احد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ
وسلم پر جان لیوا حملہ کس کس نے کیا تھا؟
جنگِ احد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی, کاندھے اور منہ مبارک زخمی کیسے ہو گئے ؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے والے تین لوگ عُتبہ بن ابی وقاص ، عبد اللہ بن شہاب زہری اور عبداللہ بن قمئہ تھے۔ ان تین لوگوں نے اتنا خطرناک حملہ کیا کہ اِن کو لگا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہو گئے اور پھر یہ لوگ اپنے سردار کو خوشخبری دینے کے لیے بھاگ گئے۔
صحیح مسلم میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ اُحد کے روز رسول اللہﷺ سات انصار اور دوقریشی صحابہ کے ہمراہ الگ تھلگ رہ گئے تھے۔ جب حملہ آور آپﷺ کے بالکل قریب پہنچ گئے تو آپﷺ نے فرمایا : کون ہے جو انہیں ہم سے دفع کرے اور اس کے لیے جنت ہے ؟ یا (یہ فرمایا کہ ) وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا؟ اس کے بعد ایک انصاری صحابی آگے بڑھے اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ اس کے بعد پھر مشرکین آپﷺ کے بالکل قریب آگئے ، اور پھر یہی ہوا۔ اس طرح باری باری ساتوں انصاری صحابی شہید ہوگئے۔ اس پر رسول اللہﷺ نے اپنے دو باقی ماندہ ساتھیوں - یعنی قریشیوں- سے فرمایا : ہم نے اپنے ساتھیوں سے انصاف نہیں کیا۔
ان ساتوں میں سے آخری صحابی حضرت عمارہ بن یزید بن السکن تھے، وہ لڑتے رہے لڑتے رہے یہاں تک کہ زخموں سے چور ہوکر گر پڑے۔
ابن السکن کے گرنے کے بعد رسول اللہﷺ کے ہمراہ صرف دونوں قریشی صحابی رہ گئے تھے۔ چنانچہ صحیحین میں ابوعثمانؓ کا بیان مروی ہے کہ جن ایام میں آپﷺ نے معرکہ آرائیاں کیں ان میں سے ایک لڑائی میں آپﷺ کے ساتھ طلحہ بن عبید اللہ اور سعد (بن ابی وقاص )کے سوا کوئی نہ رہ گیا تھا۔ اور یہ لمحہ رسول اللہﷺ کی زندگی کے لیے نہایت ہی نازک ترین لمحہ تھا۔ جبکہ مشرکین کے لیے انتہائی سنہری موقع تھا۔ اور حقیقت یہ ہے کہ مشرکین نے اس موقعے سے فائدہ اٹھانے میں کوئی کوتاہی نہیں کی۔ انہوں نے اپنا تابڑ توڑ حملہ نبیﷺ پر مرکوز رکھا۔ اور چاہا کہ آپﷺ کا کام تمام کردیں۔ اسی حملے میں عُتبہ بن ابی وقاص نے آپﷺ کو پتھر مارا۔ جس سے آپﷺ پہلو کے بل گر گئے۔ آپﷺ کا داہنا نچلا رباعی دانت ٹوٹ گیا۔ اور آپﷺ کا نچلا ہونٹ زخمی ہوگیا۔ عبد اللہ بن شہاب زہری نے آگے بڑھ کر آپﷺ کی پیشانی زخمی کردی۔ ایک اور اڑیل سوار عبداللہ بن قمئہ نے لپک کر آپﷺ کے کندھے پر ایسی سخت تلوار ماری کہ آپﷺ ایک مہینے سے زیادہ عرصے اس کی تکلیف محسوس کرتے رہے۔ البتہ آپﷺ کی دوہری زِرہ نہ کٹ سکی۔ اس کے بعد اس نے پہلے ہی کی طرح پھر ایک زور دار تلوار ماری جوآنکھ سے نیچے کی اُبھری ہوئی ہڈی پر لگی اور اس کی وجہ سے خود ( لوہے کی ٹوپی ) کی دوکڑیاں چہرے کے اندر دھنس گئیں۔ ساتھ ہی اس نے کہا : اسے لے ، میں قمئہ (توڑنے والے ) کا بیٹا ہوں۔ رسول اللہﷺ نے چہرے سے خون پونچھتے ہوئے فرمایا : اللہ تجھے توڑ ڈالے۔
صحیح بخاری میں مروی ہے کہ آپﷺ کا رباعی دانت توڑ دیا گیا اور سر زخمی کردیا گیا۔ اس وقت آپﷺ اپنے چہرے سے خون پونچھتے جارہے تھے ، اور کہتے جارہے تھے ، وہ قوم کیسے کامیاب ہوسکتی ہے جس نے اپنے نبی کے چہرے کو زخمی کردیا۔ اور اس کا دانت توڑ دیا۔ حالانکہ وہ انہیں اللہ کی طرف دعوت دے رہاتھا۔ اس پر اللہ عزوجل نے یہ آیت نازل فرمائی :
(۳: ۱۲۸)''آپ کو کوئی اختیار نہیں اللہ چاہے توانہیں توبہ کی توفیق دے اور چاہے تو عذاب دے کہ وہ ظالم ہیں ۔''
طبرانی کی روایت ہے کہ آپﷺ نے اس روز فرمایا :اس قوم پر اللہ کا سخت عذاب ہو جس نے اپنے پیغمبر کا چہرہ خون آلود کر دیا۔ پھر تھوڑی دیر رک کر فرمایا :
(( اللہم اغفر لقومي فإنہم لا یعلمون۔ ))
''اے اللہ! میری قوم کو بخش دے ،وہ نہیں جانتی ۔''
---------------------------
نوٹ: ہر پڑھے لکھے مسلمان کو چاہیے کہ وہ اپنے پیغمبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی مبارک کے بارے میں چار پانچ کتابیں پڑھے۔
Comments
Post a Comment
Thank you for commenting. Your comment shows your mentality.