Skip to main content

Posts

کیا تم ایک ذہین انسان ہو؟

  کیا تم ایک ذہین انسان ہو؟   میرے مطابق ایک ہزار لوگوں میں صرف ایک انسان ذہین ہوتا ہے۔ ذہین انسان اپنے دماغ کا استعمال کرتا ہے۔ وہ سوال پوچھتا ہے۔ وہ پرانے سوالوں کے نئے جواب ڈھونڈتا ہے۔ وہ اپنی ساری زندگی پیسے کمانے اور پیسے خرچ کرنے میں ضائع نہیں کرتا ہے۔ وہ دنیا میں موجود بیماریوں اور کمزوریوں کا علاج کرنا چاہتا ہے۔ وہ اس دنیا کو ایک بہترین جگہ بنانا چاہتا ہے۔ وہ صرف اپنے گھر کا نہیں بلکہ پوری انسانیت کے حق میں ہمیشہ بہترین سوچتا ہے۔ وہ سچ، انصاف اور دنیا کی ترقی کے خاطر کسی کی بھی دشمنی مول لیتا ہے۔ ذہین انسان سے مختصرًا میری مراد وہ انسان ہے جو اِس دنیا میں آ کر صرف اوروں کی باتیں نہیں سُنتا ہے بلکہ اپنے دماغ سے بھی کام لیتا ہے۔ چاہے آپ امیر بنو گے یا غریب، نیک بنو گے یا بُرا، آپ ایک دن مر جاؤ گے۔ کوئی بھی انسان اپنے آپ کو موت سے بچا نہیں سکتا ہے۔ موت سے بچنے کے لیے نہ اپنے آپ کو کسی کمرے میں بند رکھنا ہے اور نہ بازاروں میں دن رات گھومنا ہے۔ یہ موت ہمارے لیے اُسی ذات نے بنائی ہے جس نے ہم سے پوچھے بِنا ہمیں مرد یا عورت، غریب یا امیر، خوبصورت یا بدصورت، بیمار یا صحت مند بنایا

جنگِ احد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم پر جان لیوا حملہ کس کس نے کیا تھا؟

  جنگِ احد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ  وسلم پر جان لیوا حملہ کس کس نے کیا تھا؟  جنگِ احد میں حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی, کاندھے اور منہ مبارک زخمی کیسے ہو گئے ؟  آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر حملہ کرنے والے تین لوگ عُتبہ بن ابی وقاص ، عبد اللہ بن شہاب زہری اور عبداللہ بن قمئہ تھے۔ ان تین لوگوں نے اتنا خطرناک حملہ کیا کہ اِن کو لگا کہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم شہید ہو گئے اور پھر یہ لوگ اپنے سردار کو خوشخبری دینے کے لیے بھاگ گئے۔   صحیح مسلم میں حضرت انسؓ سے روایت ہے کہ اُحد کے روز رسول اللہﷺ سات انصار اور دوقریشی صحابہ کے ہمراہ الگ تھلگ رہ گئے تھے۔ جب حملہ آور آپﷺ کے بالکل قریب پہنچ گئے تو آپﷺ نے فرمایا : کون ہے جو انہیں ہم سے دفع کرے اور اس کے لیے جنت ہے ؟ یا (یہ فرمایا کہ ) وہ جنت میں میرا رفیق ہوگا؟ اس کے بعد ایک انصاری صحابی آگے بڑھے اور لڑتے لڑتے شہید ہوگئے۔ اس کے بعد پھر مشرکین آپﷺ کے بالکل قریب آگئے ، اور پھر یہی ہوا۔ اس طرح باری باری ساتوں انصاری صحابی شہید ہوگئے۔ اس پر رسول اللہﷺ نے اپنے دو باقی ماندہ ساتھیوں - یعنی قریشیوں- سے فرمایا : ہم نے اپنے ساتھیوں سے انصاف

ابو لہب کی موت؟

           ©️ Image credit; rightful owner ؟ ابو لہب کی موت؟ موت سے کوئی بھاگ نہیں سکتا۔  جنگِ بدر میں بڑے بڑے کافر مسلمانوں کے ہاتھوں مارے گئے۔ ابو لہب جو حضرت #محمد صلی اللہ علیہ وسلم کا ایک بڑا دشمن تھا، جنگ بدر میں لڑنے نہیں گیا تھا کہ کہیں کوئی مسلمان اُسے  قتل نہ کر دے۔ جب اُس نے جنگِ بدر میں کافروں کی ہار کی خبر سُنی تو وہ غصّے سے پاگل ہو گیا اور مکہ میں موجود غریب مسلمانوں کو پیٹنے لگا۔ اتنے میں ایک  نڈر مسلمان خاتون، لبابہ رضی اللہ عنہا نے ابو لہب کے سر پر ایک ڈنڈا مارا جس سے اُس کا سر زخمی ہوا۔ سات دن کے بعد ابو لہب مر گیا۔ یہ بندہ مسلمانوں کے ہاتھوں مرنا نہیں چاہتا تھا لیکن اللہ تعالی نے اس کو مسلمانوں کے ہاتھوں ہی مار ڈالا۔ یہ *"تَبَّتْ يَدَا أَبِي لَهَبٍ وَتَبَّ"* والا ابی لہب ہے۔. یہ جنگِ بدر میں لڑنے نہیں گیا، پھر بھی جنگِ بدر کے دنوں میں ہی گھر پر  مارا گیا۔  

اہل حدیثوں/ وہابیوں نے البانی صاحب کو سعودی عرب سے کیوں نکال دیا؟ تھا؟

اہل حدیثوں/ وہابیوں   نے البانی صاحب کو سعودی عرب سے کیوں نکال دیا تھا؟   سچ کڑوا ہوتا ہے اور کڑوی چیزیں دنیا میں بہت کم لوگ برداشت کر سکتے ہیں۔ سچائی سے ایک مسلمان کو تکلیف نہیں ہونا چاہیے۔ سچائی کو سمجھنے کی کوشش کرنا چاہیے۔ اللہ تعالی کے بعد ایک ہی شخصیت مکمل ہے اور وہ شخصیت  صرف اور صرف حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہے۔ باقی سب عالم، فاضل، مفتی، مولوی، پیر، فقیر، درویش وغیرہ میں سے کوئی بھی کامل مسلمان یا کامل اِنسان نہیں ہو سکتا ہے۔  البتہ جو بھی انسان آپ کو کہتا ہے کہ قرآنِ  مجید ایک مکمل ہدایت کی کتاب نہیں ہے یا نماز پڑھنے سے خدا نہیں ملتا ہے، آپ اس انسان سے دور بھاگو کیونکہ آپ کو وہ  انسان اللہ تعالی کے ساتھ نہیں بلکہ شیطان کے ساتھ ملانا چاہتا ہے۔ کوئی بھی اُستاد یا رہبر حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لائے ہوئے نظام کے خلاف بولنے کی اوقات نہیں رکھتا ہے۔ شیخ ناصر الدین البانی رحمۃ اللہ علیہ یورپ کے ایک ملک، البانیا میں 1914 عیسوی میں پیدا ہوئے۔ آپ کے گھر والے حنفی مسلک کے ساتھ وابستہ تھے مگر انہوں نے تعلیم شام میں پائی۔ وقت کے ساتھ ساتھ آپ ایک بہت بڑے محدث بن گئے مگر اپنا گھ

سرخ گائے کا مسئلہ اور قیامت سے پہلے کی آخری بڑی جنگ؟

  ©️ Image credit; rightful owner  سرخ گائے کا مسئلہ اور قیامت سے پہلے کی آخری بڑی جنگ؟  قرآن مجید کی دوسری سورت کا نام "گائے" ہے۔ ہندو لوگ بھی گائے کو پوجتے ہیں اور گائے کے مارنے یا جلانے پر مانے اور مر مٹنے کے لیے تیار ہو جاتے ہیں۔ باقی کئی مذہب والے بھی گائے کا گوشت نہیں کھاتے ہیں یا گوشت ہی نہیں کھاتے ہیں۔ یہودی اور عیسائی کتابوں میں بھی گائے کا کافی چرچہ ہے۔ کہیں ایسا نہ ہو جائے کہ گائے کی وجہ سے ہی دنیا میں ایک بہت بڑی جنگ چِھڑ جائے گی جِسے آنے والی نسلیں "جنگِ گائے" کے نام سے یاد رکھیں گے۔    المیہ یہ ہے کہ موجودہ زمانے کے پڑھے لکھے لوگ بھی انپڑھ لوگوں کی طرح ہی سُنی سُنائی باتوں پر یقین کرتے ہیں۔ کسی نے سچ کہا ہے کہ موجودہ زمانے کے لوگ خبروں سے بھرے ہوئے ہیں مگر علم سے خالی ہیں۔ سرخ گائے کا مسئلہ میں نے تورات کے چوتھے سورے یا چوتھی کتاب میں پڑھا ہے۔ حضرت موسیٰ علیہ السلام کے وقت سے لے کر 70 عیسوی تک یہودیوں نے نَو سرخ گائیوں کی قربانی کی ہے۔ جس طرح مسلمان غسل کر کے یا ماہِ رمضان میں روزے رکھ کے اپنے آپ کو پاک کرتے ہیں، کچھ اِسی طرح یہ یہودی لوگ بھی

مولویوں کو ذمّہ دار ٹھہراؤ!

! مولویوں کو ذمّہ دار ٹھہراؤ !  "ایک مذہب کو ٹکڑوں میں بانٹنے والے اور نوجوانوں کو مذہب سے دوُر کر کے اِلحاد اور کفر کے دلدل میں پھنسانے والے اُسی مذہب کے مولوی، مفتی، پادری یا پنڈت ہوتے ہیں۔" اگر ایک بیماری قابو میں نہیں آتی، تو ڈاکٹروں کو ذمّہ دار ٹھہراؤ۔ اگر مکان، دکان، دیوار یا پُل تعمیر ہوتے ہی گِر جاتے ہیں، تو انجینئروں کو ذمّہ دار ٹھہراؤ۔ اگر چوری اور ڈاکہ زنی عام ہیں، تو پولیس والوں کو ذمّہ دار ٹھہراؤ۔ اسی طرح اگر ایک مذہب ٹکڑوں میں بٹا ہوا ہے اور اِس مذہب کے پیروکار ایک دوسرے کے خون کے پیاسے بن چکے ہیں، تو اُس مذہب کے مولویوں کو ذمہ دار ٹھہراؤ۔  جب ہم موجودہ دور کے مولویوں کے گفتار اور کردار پر غور کرتے ہیں تو ہم درجہ ذیل حقائق سے روشناس ہو جاتے ہیں:  "قرآن خود مت پڑھو، گمراہ ہو جاؤ گے۔ ہمارے مسلک کے خلاف بولو گے تو قتل ہو جاؤ گے۔ ہمارے مسلک کو مانو گے تو جنتی ہو۔ ہمارے مسلک کو نہیں مانو گے تو جہنم میں جاؤ گے۔ تم مزدوری بھی کرو اور مسجد میں مفت میں نماز بھی پڑھو۔ تم نوکری بھی کرو اور مسجد میں مفت میں نماز بھی پڑھو۔ تم زمین داری بھی کرو اور مسجد میں مفت میں نم

مردوں کے لیے #حوریں تو عورتوں کے لیے کیا؟

  مردوں کے لیے #حوریں تو عورتوں کے لیے کیا؟  سوال: کیا جنّت صرف مردوں کے لیے ہے، عورتوں کے لیے نہیں؟ وَلَهُمۡ فِیهَاۤ أَزۡوَ ٰ⁠جࣱ مُّطَهَّرَةࣱ( ترجمہ: اور جنتیوں کے لیے پاک دامن جوڑے ہوں گے_البقرۃ :25) ؟ اِس آیت کا پھر مطلب کیا ہے؟  کچھ شوہر ( جیسے کہ کچھ حلوہ خور #دماغ_ بند مولوی ) اپنی بیویوں پر دنیا میں بہت زیادہ ظلم کرتے ہیں لیکن وہ بیویاں اُن اپنے شوہروں کا ظلم اور جبر دنیا میں تو برداشت کرتے ہیں کہ صبر کے بدلے شاید جنّت ملے گی۔ اگر وہی شوہر اُن کو جنّت میں بھی ملیں گے تو یہ    اُن  عورتوں کے لیے بہت بڑا ظلم ہوگا۔وضاحت فرمائیے۔  جواب : اول تو جنّت میں سب سے اہم اور سب سے بڑی نعمت یہ ہے کہ ایک جنّتی اپنی آنکھوں سے اللّٰہ تعالی کا دیدار کرے گا اور دنیا کی تمام پریشانیوں اور جہنم کے عذاب سے محفوظ رہے گا۔ دوم، لفظ #'حُور' کسی جنس یا صنف کے لیے مخصوص نہیں ہے۔ قرآن کریم میں لفظ 'حور' کا استعمال چار مقامات پر ہوا ہے۔ ( سورہ واقعہ آیت 22٫ , سورہ رحمن آیت 72، سورہ دخان آیت 54، سورہ طور آیت 20 )- لفظ حور کا واحد 'احور' (مذکر) ہے اور 'حوراء' (مؤنث)

حضرت علیؓ کی شہادت کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہے؟

  حضرت علیؓ  کی شہادت کے پیچھے ایک عورت کا ہاتھ ہے؟ شیرِ خدا  حضرت علیؓ کی شہادت 21 ماہِ رمضان  کو ہوئی۔ اللہ تعالی اُنہیں جنّت میں اونچے اونچے درجات عطا کرے! آمین!  حضرت علیؓ کو کس نے شہید کیا؟  حضرت علیؓ کو خلیفہ بننے کے بعد پہلی لڑائی (656ء جنگ جمل ) حضرت عائشہ رضہ اور اُس کے فوج سے لڑنا پڑی۔ یہ لڑائی آپ نے جیت لی۔ دوسری لڑائی (657 ءجنگِ صفین ) آپ نے حضرت معاویہ رضہ اور اُس کے فوج سے لڑی۔ اُس لڑائی میں آپ نے حضرت معاویہ رضہ سے صُلح کیا۔ یہ صُلح حضرتِ علیؓ کی فوج میں لگ بھگ 12 ہزار فوجیوں کو پسند نہیں آیا اور انہوں نے بغاوت کی۔ اِن بغاوت کرنے والے کوفی فوجیوں کو خوارجی کہتے ہیں۔ ان خوارجیوں کے ساتھ حضرت علیؓ نے جنگِ نہروان (657ء) کیا اور سب کو مار ڈالا سوائے 12 لوگوں کے۔ اُن 12 لوگوں میں ایک آدمی جس کا نام عبدالرحمن ابن ملجم تھا، نے حضرت علیؓ کو فجر نماز کے دوران سرِ مبارک پر تلوار سے وار کر کے شہید کیا۔ اس کام کے لیے ابن ملجم کو ایک عورت جس کا نام "قطام" تھا، تیار کیا تھا۔ یہ عورت دِکھنے میں خوبصورت تھی اور ابن ملجم اِس کے ساتھ شادی کرنا چاہتا تھا۔ اس عورت نے مہر میں ح

مسلمان قبروں میں چلے گئے اور اسلام کتابوں میں رہ گیا!

  مسلمان قبروں میں چلے گئے اور  اسلام کتابوں میں رہ گیا! ( مصنف: ساحِلؔ) جب ہم کسی مسلمان سے سوال پوچھتے ہیں کہ آپ اسلام پر مکمل طور پر عمل کیوں نہیں کرتے ہو تو اُس کی باتوں کا نچوڑ یہی ہوتا ہے کہ اگر "میں نے  اسلام پر مکمل طور پر عمل کرنا شروع کیا تو میرا جینا اس جدید دور میں مشکل ہو جائے گا" ۔ ویسے بھی آج مسلمان دنیا کے جس کونے میں بھی رہتا ہے پریشان ہی ہے، کہیں مسلمان پِٹتا ہے اور کہیں مارا جاتا ہے، کہیں مظلوم ہے اور کہیں انصاف کے لیے زور زور سے رو رہا ہے۔ مسلمان نہ کہیں پر آج خوش ہے اور نہ آزاد ، اِس کی ایک ہی وجہ ہے کہ مسلمان اسلام سے دور ہو گیا اور موجودہ دور کے رنگ میں رنگتا گیا۔ موجودہ دور کا مسلمان یہی کہتا ہے کہ کسی طرح سے پیسہ ملنا چاہیے باقی سب تو میں سنبھال لوں گا۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں مسلمان دنیا میں فخر اور آزادی کے ساتھ جیتا تھا۔ اُس زمانے میں مسلمان غلام نہیں تھا، بلکہ مالک تھا۔ غیر مسلموں سے محبت کرتا تھا اور غیر مسلم بھی مسلمانوں کی دل سے عزّت کرتے تھے۔ آج کے مسلمان ایک دوسرے کے جانی دشمن بن چکے ہیں اور غیر مسلم بھی آج مسلمانوں کے دشمن بن چ

کیا #اسلام صرف بے وقوف لوگ مانتے ہیں؟

  کیا # اسلام صرف بے وقوف لوگ مانتے ہیں؟   اگر آپ آج کسی پڑھے لکھے ذہین انسان کو پوچھیں گے کہ ایران اور ترکیہ کے درمیان کوئی تیسرا ملک ہے یا نہیں، میں 80 فیصد یقین کے ساتھ کہتا ہوں کہ اُس شخص کو پتہ نہیں ہوگا۔  حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں (AD 571_ AD632 ٔٔ) فلسطین میں ایرانی مجوسیوں اور مغربی عیسائیوں کا دبدبہ تھا۔ یہودی لوگ وہاں بہت کم اور بہت کمزور تھے۔ اُن یہودیوں میں اتنی ہمت نہ تھی کہ اپنا مندر ( جو حضرت سلیمان علیہ السلام نے 1000 BC میں بنایا تھا، پھر بابل کے بادشاہ نبوکڈ نگر نے 586 BC میں گرایا تھا، پھر یہودیوں نے 515 BC میں پھر سے بنایا مگر رومی شہنشاہ ٹائٹس نے 70 AD میں پھر سے گرایا۔ یہودیوں کا وہ کعبہ آج تک گِرا ہوا ہے۔) پھر سے تعمیر کریں۔ آب آج ، اکیسویں صدی میں یہودی فلسطین میں بسنے والے مسلمانوں اور سچے عیسائیوں کا قتل عام کر رہے ہیں اور اُن کو وہاں سے پوری طرح نکالنا چاہتے ہیں۔ یہ وہ اِس لیے کر رہے ہیں تاکہ اپنے مندر/ ہائیکل یا اپنے کعبے کو تیسری دفعہ تعمیر کر سکیں گے۔ اس کام کے لیے اُن کو باقی چیزوں کے علاوہ ایک لال گائے کی بھی ضرورت ہے۔ اگر یہودی آج دنیا